سردیوں میں پانی کم پی کر بھی زیادہ پیشاب کیوں آتا ہے؟

ہیلتھ ڈسک،(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) ان دنوں دہلی ۔ این سی آر اور پورے ہندوستان میں سردی کی صورتحال برقرار ہے۔ سال بھلے ہی بدل گیا ہو لیکن سردی ویسی کی ویسی ہی بنی ہوئی ہے۔ اس موسم میں بھلے ہی ڈھیر سارے سویٹر، جیکٹ اور کنبل اڑ کر آپ ٹھنڈ بھگانے کی کوشش کرلیں۔ لیکن سب سے تکلیف دہ ہوتا ہے سردیوں میں پانی پینا اور پھر ہر تھوڑی تھوڑی دیر میں ٹائلٹ جانا۔ آپ کو بھی یہ محسوس ہوا ہوگا نہ کہ سردیوں میں کم پانی پی کر بھی پیشاب زیادہ آتا ہے۔ کیا ہوسکتی ہے اسکی وجہ۔

سردی کے موسم میں باقی کے موسم کے مقابلے پیشاب ذیادہ آتا ہے۔ یہ صرف آپ کی سوچ ہی نہیں ہے بلکہ یہ حقیقی بھی ہے اور اسکے پچھے وجہ بھی ہے۔ یہ ایک واقع ہے جو ذیادہ تر لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے اور اسکا تعلق اس بات سے ہے کہ قدرت ہمارے جسمانی ساخت کو کس طرح متاثر کرتا ہے، یہ ایک طرح سے ایک نفسیاتی رد عمل ہے جہاں سردی کی وجہ سے آپ کو ذیادہ پیشاب کرنے کا دل کرتا ہے۔

سردی میں ذیادہ پیشاب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا جسم 37-36 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت میں رہنے کا عادی ہے۔ لیکن سردیوں میں جب پارہ نیچے چلا جاتا ہے تو ہم کاپنے لگتے ہیں جس سے جسم کی خون کی رگیں سکڑنے لگتی ہے اور جسم کے اعضا میں خون بہاؤ بڑھ جاتا ہے اور بلڈ پریشر بھی بڑھنے لگتا ہے۔ یہ بلڈ فلو کڈنی میں بھی بڑھ جاتا ہے۔

اس دوران کڈنی کو عام طور پر جتنا کام کرنا ہوتا ہے اس سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور اس وجہ سے پیشاب کرنے کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور بار بار پیشاب آتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، بار بار پیشاب کے ذریعہ آپ کا جسم اندرونی گرمی کو بھی بنائے رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

ڈاکٹروں کی مانیں تو اس میں اس میں کسی طرح سے گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ یہ آپ کے جسم کا انوکھا طریقہ ہے آپ کو سردی اور ٹھنڈ سے بچانے کا۔ حالانکہ سردی کے موسم میں بھی ضرورت سے ذیادہ پیشاب ائپوٹرمیا کا ایک علامت ہوسکتا ہے۔ ایسے میں اگر آپ لو پیشاب کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ کپکپی ، سانس لینے میں دقت جیسے علامت جسم میں دیکھ رہے ہوں تو فوی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔