سردیوں میں صحت کے لیے بے حد فائدے مند ہے کشمش

کشمش کا پانی

ہیلتھ ڈسک،(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) کشمش کھانے میں جتنا لذیذ ہوتاہ ے اتنا ہی دیگر خشک میوہ کے مقابلے میں یہ سستا بھی ہے- کشمش کا استعمال اکثر میٹھے پکوان کو اسپیشل بنا دیتا ہے- کشمش کا کھٹا-میٹھا مزہ ہرکھانے کو اسپیشل بنا دیتا ہے- لیکن کیا آپ کو معلوم ہے ایک چھوٹی سی کشمش ہمیں کتنا فائدہ پہنچاتی ہے ؟ اگر نہیں تو ہم آپ کو بتائیں گے کی کشمش کے مستقل استعمال سے آپ کو کیا کیا فائدے ملتے ہیں-

ماہرین کے مطابق کشمش کو رات میں ایک گلاس پانی میں بھگو کر اگلی صبح خالی پیٹ کھالینا صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق رات کو پانی میں بھگو دن کا آغاز کشمش کھا کر اور پانی پینے کرنے سے جسم کو وٹامنز اور منرلز ملتے ہیں جو اس میوے کی اوپری سطح سے پانی میں جذب ہوجاتے ہیں۔

جسم میں طاقت آنا

روزآنہ کشمش کا استعمال کرنے سے جسم کو طاقت ملتی ہے- کشمش میں نیچرل شوگر پایا جاتا ہے، جو آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے- اسکی وجہ سے جسم میں فوری توانائی آجاتی ہے، کشمش میں کولیسٹرول نہیں ہوتا ہے اس لیے یہ دل کے مریضوں کے لیے بھی فائدے مند ہے-

قبض کا مسئلہ

اگر آپ کو قبض کا مسئلہ ہے تو آپ کے لیے کشمش کسی تحفے سے کم نہیں ہے، اکثر لوگ قبض کے مسئلے کو دور کرنے کے لیے طرح طرح کی دوائیں لیتے ہیں، قبض کا مسئلہ دور کرنے کے لیے کشمش اچھا ہے، لیکن دھیان رہے کہ کشمش کو بھیگا کر کھانے سے زیادہ فائدہ ملے گا-

وزن کم کرنا

اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو آپ کے لیے کشمش بے حد فائدے مند ثابت ہوگی- کشمش میں نیچرل شوگر پائی جاتی ہے- جو ہمارے جسم کو نقصان نہیں پہنچاتی ہے، کشمش کے باقاعدگی سے استعمال سے آپ کا وزن آسانی سے کم ہونا شروع ہوجائے گا-

ہڈیاں مضبوط ہونا

ہڈیوں کو مضبوط کرنا ہے تو کشمش کا استعمال ضرور کریں، کشمش میں   کیلشیم کی اچھی مقدار اچھی پائی جاتی ہے۔ اس لیے کشمش کا روزآنہ استعمال کریں-

کتنی مقدار میں کھائیں

2 کھانے کے چمچ کشمش میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتی ہے توایک یا آدھا چمچ کھانے سے بلڈشوگر لیول پر کچھ زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوتے، مگر کھانے سے پہلے اگر ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرلیں تو بہتر ہے۔

خون کی کمی دور کرے

خون کے سرخ خلیات بننے کے عمل کے لیے آئرن بہت ضروری ہوتا ہے، کشمش آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جس کو پانی میں بھگو کر کھانے سے جسم میں خون کی سپلائی بڑھتی ہے اور انیمیا کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون صرف عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اپنے ڈاکٹر سے بھی ضرور مشورہ کرلیں۔