ناروے،24نومبر(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) ناروے میں اسلام کے خلاف مظاہرے ہورہا ہے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ ناروے کا اسلامائز ہورہا ہے۔ اسلام کے خلاف ہوئی ریلی میں ایک شخص نے قرآن کو جلادیا، جسکے بعد ہنگامہ شروع ہوگیا۔ مظاہرین میں ایک گروپ رہنمائی کررہے لارس تھارسن نے قرآن پاک کے نسخے کو آگ لگا دی۔ اسکے بعد مخالف مظاہرے کررہے گروپ اور اسلام حامی گروپ کے درمیان جم کر جھڑپ ہوئی۔ یہ واقع ناروے کے کرسٹیان سیڈ کا ہے۔ پولیس نے ہی اسلام مخالف ریلی کی اجازت دی تھی۔ ریلی کے دوران مظاہرین نے قرآن جلانے کی اجازت مانگی ، جسے پولیس نے قبول نہیں کیا۔
انٹرنیٹ پر وائرل ہوئے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب تھارسن قرآن جلا رہے ہوتے ہیں تب ایک الیاس عمر نامی شخص حدبندی کو پھلانگتے ہوئے تھارسن پراچانک جھپٹتے ہوئے قرآن کو جلانے سے روکتے ہیں۔ یہ واقع ہفتہ (16 نومبر 2019) کا ہے۔ اسکے بعد پولیس نے دونوں کے درمیان چل رہے جدوجہد میں مداخلت کی۔ پولیس نے قرآن جلانے والے تھارسن اور ان پر حملہ کرنے اولے الیاس عمر کو گرفتار کرلیا ہے۔ مظاہرین نے پولیس کے انتباہ کے باوجود قرآن کو جلایا، قرآن کی ایک کاپی کو جلایا گیا اور دو دیگر کتابوں کو کوڑے دان میں ڈال دیا گیا۔
مظاہرین نے اسلام کو تشدد کا مذہب بتاتے ہوئے پیغمبر محمد کے خلاف قابل اعتراض نعرے بازی کی۔ جب تھارسن نے قرآن کو جلایا، اسکے بعد ایک مسلم شخص ان پر جھپٹ پڑا اور انکی پٹائی کی۔ مسلم شخص نے تھارسن پر خوب گھونسے برسانے شروع کردئیے۔ تھارسن نے کچھ دنوں پہلے مسلمانوں کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔ اسکے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔ انہیں 30 دنوں تک جیل میں رہنا پڑا تھا۔
ٹویٹر پر الیاس ہیرو آف مسلم امہ ٹرینڈ کررہا ہے۔ ایک ویڈیو سامنے آیا ہے اور ویڈیو میں پولیس کو الیاس پر قابو پاتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔