ہیلتھ ڈسک،(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) ایک نئی ایسٹیڈی میں معلوم ہوا کہ انسان کے جسم میں پلاسٹک بنانے والے کیمیکل (بی پی اے) پلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مقدار میں ہے۔ میڈیکل جنرل دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق انسان کے جسم میں پہلے پلاسٹک والے کیمیکل کی جتنی مقدار پائی گئی تھی، اس سے 44 گنا زیادہ یہ کیمیکل اب ہمارے جسم میں موجود ہے۔ آپ کو بتادیں کہ پلاسٹک کی پیکنگ میں آنے والا کھانا اور ڈرنکس کے ذریعہ یہ پلاسٹک کیمیکل انسان کے جسم کے اندر پہنچتا ہے۔
انسان کے جسم میں 44 گنا زیادہ کیمیکل
یہ پلاسٹک کیمیکل جسم کے ہارمونس کے سسٹم کو بگاڑنے کے ساتھ ساتھ صحت پر بھی گہرا اثر ڈالتا ہے۔ نئی اسٹیڈی کرنے والے محققین نے کہا کہ انسان کےجسم میں اب تک ان کیمیکل کو پرانی تکنیک سے ماپا جارہا تھا، جو کہ اندازے پر مبنی تھے۔ جب امریکہ میں 39 مرد اور29 حاملہ خواتین کے یورین نمونے کی جانچ کی گئی ، تو نتیجے کچھ اور ہی نکلے ۔ اس میں پایا گیا کہ پہلے کے مقابلے میں 44 گنا زیادہ پلاسٹک کیمیکل انسان کے جسم میں موجود ہے۔
سانس کے ذریعہ بھی جسم میں جارہا ہے پلاسٹک
فرینڈس آف ارتھ کے جولین کریب نے کہا، گھر کے اندر موجود دھول اور ہوا جس میں ہم سانس لیتے ہیں اس میں پائے جانے والے پلاسٹک مائیکرو فائبرس کار ٹائر، کارپیٹ، سافٹ فرنیشنگ اور جانوروں کے اون سے بنے کپڑوں کے ذریعہ سے ہمارے گھر میں داخل ہوجاتے ہیں۔ ان چیزوں کا استعمال کرنے کے دوران ان میں سے لگاتار پلاسٹک کے مائیکرو زرے ماحول میں نکلتے رہتے ہیں جس سے ہم سانس کے ذریعہ جسم کے اندر لے لیتے ہیں۔
پلاسٹک سے جسم کو ہوتا ہے سنگین نقصان
گنگارام ہاسپٹل کے گیسٹریولوجی ڈپارٹمنٹ کے ایچ او ڈی ڈاکٹر انیل اروڑا نے کہا کہ کم لیول پر کیمیکل باڈی میں جانے پر لوکل لیول پر آنت میں جلن ہوتی ہے۔ لوز موشن ہونے لگتا ہے، اگر پلاسٹک کا لیول باڈی میں زیادہ ہو تو لیور، کڈنی اور بون میرو پر برا اثر ہوسکتا ہے۔ آگے چل کر اسکی وجہ سے کینسر بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیمیکل ہمارے جسم کے ہارمونس کو متاثر کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہوئی اسٹیڈی کے مطابق ، اس طرح کے کیمیکل سے بریسٹ کینسر کا خطرہ رہتا ہے۔ اور مرد میں سپرم اکاؤنٹ کم ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے یہ زیادہ نقصاندہ ہوتا ہے۔