کئی ملکوں کی حکومت زیادہ بچے ہونے پر شہریوں کو مالی مدد دیتی ہے- مگر قازاقستان ایسے ملکں سے بہت آگے ہیں، قازاقستان میں بڑے خاندان کو بڑھاوا دیا جارہا ہے، یہاں کی حکومت چاہتی ہے کہ خاندان میں زیادہ بچے ہوں، اس لیے اس ملک کی شرح پیدائش بڑھانے میں تعاون کرنے والی ماں کو “ہیرو مدرس” کا مڈل دیا جاتا ہے-
کسی خاندا میں چھ بچے ہونے پر ماں کو کانسی تمغہ دیا جاتا ہے ، سات یا اس سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر ماں کو سونے کے تمغے سے نوازا جاتا ہے- تمغے پانے والی ماؤں کو حکومت سے ماہانہ الاؤنس بھی ملتا ہے-
قازاقستان کی رہنے والی روشن کوزومکولوا 10 بچوں کی ماں ہے، انکے پاس کانسی اور سونے کا تمغہ ہے، اپنی ان کامیابیوں پر روشن کو فخر ہے، انکے گھر میں 8 لڑکیاں اور دو لڑکے ہیں، کھانے کی میز پر سبھی بچے ایک ساتھ کھانا کھا رہے ہیں، سب سے چھوٹا بچہ بڑے بھائی کی گود میں بیٹھ کر کھانا کھا رہا ہے، روشن اپنے مڈل بیچ ٹی-شرٹ کے اوپر لگاتکر دیکھاتی ہے، سونے کا مڈل ملنے کے بعد وہ عمر بھر سرکاری الاؤنس کی حقدار ہے-
بکتیگل ہلیکبیوا کے چھ بچے ہیں، انکو سلور مڈل ملا ہے، اور سرکاری سے ہر مہینے الاؤنس ملتا ہ، بکتیگل کاایک بیٹا ابھی گود میں ہے، وہ کہتی ہے کہ سب سے چھوٹا ہے جو چار سال کا ہے، سب سے بڑا 18 سال کا ہے، جو مائیں مڈل نہیں جیت پاتی، وہ بھی حکومت سے مالی مدد پاسکتی ہے، جن خاندان میں چار بچے ہیں، انکو الاؤنس دیا جاتا ہے، جب تک کہ بچہ 21 سال کے نہ ہوجائیں، قازاقستان کے محکمہ لیبر اینڈ سوشل پروگرام کی اکسانا کہتی ہے ہماری حکومت کی پالیسی ہے کہ ہمیں اپنے ملک میں زیادہ بچے چاہیئے، سبھی لوگ اس بارے میں ہمیشہ بات کرتے ہیں کہ زیادہ بچے ہوں، جس سے ہماری آبادی بڑی ہو،
ماؤں کو مڈل سے نوازنے اور مالی مدد دینے کا رواج سوویت یونین کے وقت شروع ہوا تھا، 1944 میں سوویت یونین نے مدر ہیروئین انعام شروع کیا تھا، یہ ان خاندانوں کو دیا جاتا تھا جن میں 10 یا زیادہ بچے ہیں، ماؤں کو اعزاز دینے کے لیے سوویت حکومت انکے ستارے جیسا بیچ اور حوالہ دیتی تھی-
سودیت وقت کے مقابلے میں اب یہ مڈل چھوٹے خاندان کو بھی ملنے لگے ہیں، کیونکہ شرح پیدائش اونچی رکھنا اب بھی قازاقستان حکومت کی ترجیح ہے، ہیرو مدر کہلانے کے لیے اب کم سے کم چار بچے ہونے ضروری ہے، حکومت حاملہ خواتین اور سنگل ماؤں کو بھی مالی مدد دیتی ہے، لیکن صرف پہلے سال ، جن ماؤں کے چار سے کم بچے ہیں، انکو حکومت سے ماہانہ ادائیگی نہیں ملتا، کچھ لوگوں کی مانگ ہے کہ اس منصوبے کو دو یا دو سے زائد بچوں والی ماں کے لیے بھی لاگو کرنا چاہیئے-
ہالیکبیوا کہتی ہے کچھ لوگ چھوٹے خاندان میں زیادہ بچے پیدا کرنے سے ڈرتے ہیں، کیونکہ حکومت صرف پہلے سال انکی مدد کرتی ہے، یہ ایک وجہ ہوسکتی ہے ، ہالیکبیوا رسوئی میں کھانا بنا رہی ہے، انکا سب سے چھوٹا بیٹا وہیں ماں کو پکڑ کھڑا ہے،مجھے ہر مہینے ایک لاکھ 44 ہزار ٹینگے (370 امریکی ڈالر یا 26270 روپے) ملتے ہیں- میں اتنے پیسے میں گذار کرنے کی کوشش کرتی ہوں، لیکن میں کام بھی کرتی ہوں، جس سے سب ملکر ہمارے لیے کوئی کمی نہ ہو، مجھے کسی چیز کی شکایت نہیں ہے، روشن بھی اپنی حالت سے مطمئن ہیں، وہ کہتی ہے یہ ویسا نہیں ہے جیسا پہلے ہوا کرتا تھا، پہلے ہمارا الاؤنس کم تھا، اب میں کوئی شکایت نہیں کررہی ہوں، سب کچھ بہت اچھا ہے-