لندن،3نومبر(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) برطانیہ کے لندن سے سڈنی کی دوری قریب 17 ہزار کلومیٹر ہے۔ عام طور پر جہاز سے وہاں جانے میں قریب 22 سے 25 گھنٹے لگتے ہیں۔ لیکن 2030 تک یہ دوری صرف چار گھنٹے میں پوری کی جاسکتی ہے۔ اسکے لیے برطانیہ ہائپرسونک جہاز لانچ کرنے کی تیاری میں ہے۔ اسکے لیے برطانیہ اسپس ایجنسی آسٹریلیا کی ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ ہائپر سونک جہاز کو لیکر دونوں ملکوں کے درمیان ایک سمجھوتہ ہوا ہے۔ جسے ورلڈ فرسٹ اسپس بریج نام دیا گیا ہے۔
ہائپرسونک جہاز کا انجن سنجرجیٹک ایئر بریتھنگ راکٹ انجن پر مبنی ہے۔ ایس اے بی آر ای انجن کی رفتار اسپیڈ میک 5 (آواز کی رفتار سے پانچ گناہ زیادہ) زیادہ ہوتی ہے۔ جبکہ ہوا کے باہر اسکی رفتار میک 5 تک پہنچ سکتی ہے۔
برطانیہ اسپس ایجنسی کے سربراہ گراہم ٹورنک نے کہا کہ ایس اے بی آر ای راکٹ انجن کے لگے ہونے سے ہم چار گھنٹے میں آسٹریلیا پہنچ سکیں گے۔ یہ بے حد اڈوانس تکنیک ہے۔ 2030 تک ہم جہاز کا تجربہ شروع کرپائیں گے۔
2003 میں بند ہوئے کونکورڈ سپرسونک ہوائی جہاز کی رفتار سے اسکی اسپیڈ 50 فیصد زیادہ ہوگی۔ کونکورڈ جہاز 21 جنوری 1976 کو پہلی بار لندن سے پیرس کے درمیان اڑان بھری تھی۔ یہ قریب 3.5 گھنٹے میں لندن سے پیرس پہنچ جاتا تھا۔
ماہرین کے مطابق جہاز کی رفتار تیز ہونے کی وجہ سے انجن سے بہنے والی ہوا کا درجہ حرارت زیادہ ہوسکتا ہے۔ جو نقصان کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس سال اپریل میں ایک پری کولر کا بھی کامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔ یہ سکنڈ کے 20حصے سے بھی کم وقت میں °1000 سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت تتک کے گیسوں کو ٹھنڈا کرسکتا ہے۔
ہائپرسونک جہاز کی اسپیڈ میک 5 سے زیادہ ہوتی ہے۔ جبکہ سپرسونک جہاز کی رفتار میک 1 سے زیادہ اور میک 5 کے نیچے ہوتی ہے۔ وہیں جن جہازوں کی رفتار آواز کی رفتار سے کم ہو، وہ سب سونک جہاز ہوتے ہیں۔ مسافر جہاز اسی زمرے میں آتے ہیں۔