پہلی معذور کشمیری باسکٹ بال کھلاڑی عشرت رشید

اسپورٹس ڈسک،19اکتوبر(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) کہتے ہیں حوصلہ ہوتو کوئی چیز ناممکن نہیں ہوتی۔ ایسی ہی ایک کہانی ہے جموں کشمیر کی بارہمولہ کی رہنے والی معذور لڑکی عشرت رشید کی، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں یہاں تک پہنچ پاؤنگی۔ یہ کہنا ہے عشرت رشید کا جو کشمیر کی پہلی خاتون بین الاقوامی خصوصی طور پر معذور باسکٹ بال کھلاڑی ہے۔

عشرت اگلے مہینے تھائی لینڈ میں ہونے والے انٹرنیشنل وہیل چیئر باسکٹ بال ٹورنامنٹ کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ ریڈھ کی ہڈی کی چوٹ کی وجہ سے بین الاقوامی سطح تک پہنچنے کے لیے بستر سے اٹھنے کا انکا سفر قابل تعریف سے کم نہیں ہے۔

2016 میں عشرت اپنے گھر کی دوسری منزل سے نیچے گر گئی اور ریڈی کی ہڈی میں چوٹ لگی، جس سے وہ وہیل چیئر پر آگئی۔اس حادثے کے بعد عشرت اٹھ مہینے تک بستر پر تھی۔

عشرت نے کہا، میں نئی حقیقت کو قبول کرنے تیار نہیں تھی کیونکہ میں نے اپنی پوری زندگی میں وہیل چیئر نہیں دیکھی تھی۔ عشرت سرینگر میں رضاکارانہ میڈیکل سوسائٹی میں شامل ہوگئی، جہاں انہیں وہیل چیئر باسکٹ بال کھیلنے کو ملا۔ اس دن ہی عشرت کو اپنی زندگی کا مقصد ملا۔

باسکٹ بال کورٹ میں اپنی تربیت کے دوران بولتے ہوئے عشرت نے میڈیا سے کہا، لوگ اکثر میری حالت کی وجہ سے مجھ پر فیصلہ پاس کرتے ہیں۔ اکثر مجھ سے پوچھا جاتا ہے، میں زندگی میں کیا کرونگی؟ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اگر میں حادثہ میں مرگئی ہوتی تو بہتر ہوتا، تاکہ میرے والدین کو اس  تکلیف سے گذرنا نہیں پڑتا۔

سرینگر انڈور اسٹیڈیم میں خصوصی طور سے معذور باسکٹ بال کھلاڑیوں کے لیے لگائے گئے کیمپ کے بارے میں سن کر عشرت کی قسمت اچھی ہوگئی۔عشرت چاہتی ہے کہ ہر لڑکی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے اپنے گھر سے نکلے،

میں نے کچھ لڑکیوں کو ویل چیئر باسکٹ بال کھیلتے دیکھا۔ میں نے سوچا کہ اگر وہ ایسا کرسکتے ہیں تو میں کیوں نہیں کرسکتی؟ میں نے وہیل چیئر باسکٹ بال نہیں کھیلا تھا۔ میں جلد ہی ٹیم میں شامل ہوئی اور دو قومی ایونٹ کے لیے منتخ ہوگئی۔

وادی میں آرٹیکل 370 اور مواصلات نظام بند ہونے کے بعد یہ ہندوستانی فوج اور جموں کشمیر پولیس تھی جس نے عشرت کو اطلاع دی کہ اسے بین الاقوامی ایونٹ میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔