ہیلتھ ڈسک، (اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) سمپد سیون ( ایک کمپنی میں ملازم) زیادہ تر ویکینڈ پر اپنے اسمارٹ فون پر نیٹ فلکس اور ایمیزون پرائم دیکھتے رہتے تھے، اس میں وہ دن کے تقریبا 10 گھنٹے گذار دیتے تھے۔ حالانکہ اب انہوں نے اپنی اس عادت میں بدلاؤ کرلیا ہے۔ پیمنٹس اور ای۔کامرس اسٹارٹ اپ انسٹوموجو کے کو۔فاؤنڈر نے اکتوبر سے اپنا اسکرین ٹائم تتیزی سے کم کیا ہے۔ اب وہ ویکنڈ پر ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 2 گھنٹے ہی فون پر گذارتے ہیں، انکی ہی طرح کئی ٹیک ورکر انٹرنیٹ کی لت چھوڑانے کے طریقے تلاش کررہے یں۔ وہ اس کے لیے ایک طرح کا انٹرنیٹ فری (فاسٹ) روزہ یا یوں کہیں کہ فاسٹنگ کررہے ہیں۔ سیون اسے ڈیٹوکس کہتے ہیں۔
سیون نے بتایا ، اسٹریمنگ میری زندگی کا ایک بڑا حصہ بن گیا تتھا۔ میں نے نیٹ فلکس جیسے اسٹریمنگ ایپس پر وقت گذارنا کم کرد کے خالی وقت میں کتابیں پڑھنا شروع کیا۔ ڈیٹوکس کا مقصد نئی چیزیں سیکھنا ہے۔
کیا ہے مشورہ
لوگوں کو فون سے دوری بنانے کا مشورہ
اسکرین فری سنڈے نام کی مہم
انٹرنیٹ فاسٹنگ کا استعمال
چھوٹیاں والے دن فون کا استعمال نہیں
انٹرنیٹ استعمال بند کرکے دوسری چیزوں کا کریں تجربہ
نیمنس (این آئی ایم ایچ اے این ایس) کے کلینیکل ماہر نفسیات منوج کمار شرما کہتے ہیں، انٹرنیٹ فاسٹنگ کا فیصلہ لوگ خود لیتے ہیں، جس میں وہ اسکا استعمال بند کرکے دوسری چیزوں کا تجربہ لیتے ہیں، جب بھی گیمنگ یا اسٹریمنگ کے شدید عادی لوگ ہمارے پاس آتے ہیں تو ہم انہیں ہر گیم یا شو کے بعد ایک چھوٹا بریک لینے کی صلاح دیتے ہیں۔ اس سے انہیں مدد ملتی ہے۔ کیونکہ بریک لینے سے انکی دلچسپی کم ہوتی ہے۔
انٹرنیٹ کی لت سے جوڑے 10 کیس ہر ہفتے
منوج آگے کہتے ہیں کہ ہر ہفتے تکنیکی لت سے جوڑے 10 کیس آتے ہیں ، ذہنی پریشانیوں کے علاوہ اس لت کی وجہ سے لوگوں کو آنکھوں کے مسائل ، ہاتھ اور بازوں میں درد، ہر وقت تھکاوٹ جیسی مشکلات بھی ہوجاتی ہے۔
ہر دن 3 گھنٹے سے زیادہ انٹرنیٹ پر وقت بتاتے ہیں
نیمنس کی 2018 کی اسٹیڈی کے مطابق انجینئرنگ طلبا میں 27.1 فیصد میں انٹرنیٹ لت کی ہلکی ۔ پھلکی ، 9.7 فیصد میں ٹھیک ٹھاک، اور 0.4 فیصد میں شدید مسئلہ دیکھا گیا تھا، طلباء کے مقابلے طالبات میں اسکی لت ذیادہ ہے۔