اسپورٹس ڈسک،20نومبر(اردو پوسٹ انڈیا ڈاٹ کام) ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے تاریخی ڈے نائٹ ٹیسٹ کے لئے تیاریاں زوروں پر ہیں، لیکن اس دوران سب کی نگاہیں ان ایس جی گلابی گیندوں پر لگی ہیں جنہیں خاص عملاور عام گیندوں کے مقابلے میں کئی دنوں کی محنت کے بعد تیار کیا جاتا ہے-
ہندوستان اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں 22 نومبر سے ایڈن گارڈن میدان پر اپنے کرکٹ تاریخ کے پہلے ڈے- نائٹ ٹیسٹ کو کھیلنے اتریں گے جسے یادگار بنانے کے لیے پورے شہر کو ہی گلابی رنگ میں رنگ دیا گیا ہے- لیکن ڈے نائٹ فارمیٹ میں استعمال کی جانے والی ان گلابی گیندوں کے پچھے کی کہانی بھی کافی دلچسپ ہے جسے تیار کرنے میں كوكابورا گیندوں کے مقابلے میں قریب اٹھ دن کا وقت لگتا ہے-
میزبان ہندوستانی ٹیم سیریز کے دوسرے اور آخری ڈے نائٹ ٹیسٹ کو ایس جی گلابی گیندوں سے کھیلے گی جبکہ باقاعدہ ٹیسٹ میں سفید رنگ کی كوكابورا گیندوں سے کھیلا جاتا ہے- ایس جی گیند یعنی کے سنساریئلیس گرین لینڈز کرکٹ گیندوں کو ہندوستانی کھلاڑی خاص پسند کرتے ہیں اور ہندوستان رنجی ٹرافی جیسا گھریلو ٹورنامنٹ بھی انہی ایس جی گیندوں سے کھیلا جاتا ہے-
ایس جی برانڈ اترپردیش کو میرٹھ میں سال 1950 سے ہی ان گیندوں کو بنا رہا ہے- گلابی گیندوں کی بات کریں تو باقاعدہ گیندوں کے مقابلے میں کافی الگ ہے اور اس ایک گیند کو تیار کرنے میں کاریگروں کو آٹھ دن کا وقت لگتا ہے- جبکہ عام گیند دو دن میں تیار ہوجاتی ہے- ان گیندوں کو بنیادی طور سے مشینوں کے بجائے ہاتھوں سے تیار کیا جاتا ہے- اور اس میں استعمال ہونے والا چمڑہ بھی بیرون ملک سے برآمد کیا جاتا ہے-
گیند کا اندرونی حصہ کارک اور ربڑ سے بنا ہوتا ہے- اسکی فریم 22.5 سنٹی میٹر کی ہوتی ہے- اس گیند میں تین قسم کی سلایاں لگائی جاتی ہے-